pakistan

اچھا ہوا عائشہ آپا مر گئی۔۔۔۔۔ ایک بیٹا کراچی ڈیفنس،دوسرا اسلام آباد کے بڑے فارم ہاؤس میں رہتا ہے

اچھا ہوا عائشہ آپا مر گئی۔۔۔۔۔ ایک بیٹا کراچی ڈیفنس ۔ دوسرا اسلام آباد کے بڑے فارم ہاؤس میں رہتا ہے

ہے ناں بڑی عجیب بات ۔۔۔۔

بھلا کسی کے مرنے پے کوئی اس طرح کہتا ہے۔۔۔۔؟

لیکن عائشہ آپا کو تو مرے ہوئے کئی برس گُزر گئے تھے

بس ہوا یہ ہے ان کی ” ڈیڈ باڈی ” کل ملی ہے

ایک فلیٹ میں جہاں وہ کئی برسوں سے بھوت بن کر رہ رہی تھیں

لیکن یہ حیرت کی بات نہیں کہ

ان کا ایک بیٹا اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ کراچی ڈیفنس خیابان بحریہ میں چار کنال کے وسیع محل نما گھر میں خوش وخرم زندگی گزار رہا ہے

دوسرا بیٹا اسلام أباد میں جس کا چک شہزاد میں آٹھ کنال کافارم ہاؤس اور بحریہ میں لگژری کوٹھی

اور کراچی میں کروڑوں روپے مالیت کی پراپرٹی

اور ماں ۔۔۔۔۔۔ کا یہ حال

عائشہ آپا ۔۔۔۔ جگت عائشہ. آپا

ہمیشہ سے ایسی نہیں تھیں

یہی کوئی دس پندرہ برسوں پہلے نہ جانے اُن کے من میں کیا سمائی

سب بچوں کو کال کرکے بلایا

اپنی ساری جائیداد بچوں کے نام کردی

اس کے بعد وہ ہی ہوا

جو ہمیشہ سے ہوتا آیا

۔۔۔

ان جیسوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھا۔۔۔۔ آخر کیوں نہیں ایسوں کو عقل نہیں آتی ۔۔۔۔؟

کس کس کا نام لوں ۔۔۔۔؟

عائشہ آپا کی اولاد ۔۔۔۔ چند مہینوں میں ہی اُکتا گئی عائشہ آپا ایک دن طلعت حسین صاحب کے آگے پھٹ پڑیں زار و قطار روتے ہوئے. کہنے لگیں کہ دن میں کئی کئی بار سارے بچوں کو فون کرتی ہوں

لیکن وہ کال اٹینڈ ہی نہیں کرتے

کبھی کبھار اٹھا بھی لیتے ۔۔۔ تو کہتے ۔۔۔ دو منٹ ٹھہریں ابھی کال کڑتا ہوں

اور وہ دو منٹ پہلے گھنٹوں پھر دنوں پھر ہفتوں مہینوں پر محیط ہوجاتے

عائشہ آپا ۔۔۔۔ فون ہاتھ میں پکڑے انتظار کرتی رہ جاتیں

کبھی کبھی تو ساری رات انتظار کرتے گزر جاتی

لیکن کسی ایک. کا بھی فون نہیں أثا

ابھی کوئی پندرہ برس پہلے ہی کی تو بات ہے

جب عائشہ آپا نے بے حد شوق سے پراڈو TZ گاڑی لی

شوق سے خود چلاتی ہوئیں طلعت حسین کے گھر آئیں

کیک اور مٹھائی لانا نہ بھولیں

پھر وہ ہوتیں اور کراچی کی سڑکیں

اپنے غریب حلقہ احباب اور رشتے داروں کو کبھی نہیں بھولیں

چند برس پہلے ۔۔۔۔۔ جب تک انہوں نے اپنی جائیداد اپنے بچوں میں تقسیم نہیں کی تھی

ڈائری پر ترتیب سے دنوں کی تقسیم یعنی باقاعدہ شیڈول بنا رکھا تھا

روزانہ کسی نہ کسی غریب اور نادار کے گھر جانا

ان کے لئے راشن

اور نقدی

بچوں کے سکولوں کی فیسیں

نہ جانے کتنے نادار خاندانوں کے تو باقاعدہ وظیفے لگے ہویےتھے

پھر ایک دن ۔۔۔۔۔ سب کچھ بدل گیا

اپنی جائیداد اپنے بچوں کے نام کر دی

پھر ۔۔۔

اس کے بعد

اس لئے ہی کہہ رہا ہوں کہ اچھا ہوا سانس کی ڈوری ٹوٹی تو انہیں یقیناً سکون مِل گیا ہوگا

کیونکہ وہ جس طرح ساری ساری رات اپنے فلیٹ کے باہر

بے چینی سے ٹہلتی رہتیں بُڑبڑاتی رہتیں ۔۔۔ تھک کے چُور ہو جاتیں تو نیچے بیٹھ جاتیں ۔۔۔ پھر ان سے اُٹھا نہیں جاتا تھا

اب تو وہ اچانک چیخیں مار کر رونے لگ جاتیں

جب انہیں اپنی اس حالت کا خود احساس ہوتا ایک دم سے چُپ کر جاتیں پڑوسی پیچارے ان کے قریب آتے تو یہ انہیں زور سے ڈانٹنا شروع ہو جاتیں

لیکن گزشہ کافی دنوں. سے وہ اس احساس سے بھی عاری ہوتی جا رہی تھیں

کچھ ہفتوں سے انہوں نے رات کو بھی فلیٹ سے باہر آنا چھوڑ دیا کبھی کبھار چند منٹوں کے لئے دکھائی دیتیں پھر پاؤں فریکچر کروا بیٹھیں ۔۔۔۔۔ پھر خاموشی

اس بار جب خاموشی. خاصی طویل ہو گئی

اور پھر جب فلیٹ سے عجیب سی بدبو بھی آنے. لگی ۔۔۔۔۔۔ !

عائشہ آپا کو تنہائی نے مار دیا ۔

سبق سیکھنا چاہیے جب تک آپ کے ہاتھ پاؤں ٹھیک کام کر رہے ہیں جائیداد بچوں کے نام نہ کیجئے چاہے وہ کتنے ہی ترلے کریں جس دن جائیداد نام کی سمجھیں آپ نے ہاتھ پاؤں کٹوا لئے اب سوکھی عزت بھی نہیں ملنی وقت تو چھوڑ ہی دیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *