محبوب اسلم للہ: اختیارات، اصول اور آزمائشوں سے بھری ایک غیر معمولی داستان

ڈی آئی جی ٹریننگ پنجاب محبوب اسلم للہ نے اپنی بیٹی ماہ نور للہ کے ساتھ ایک پوڈکاسٹ میں اپنی زندگی کے کئی یادگار اور حیران کن واقعات شیئر کیے۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ ایس ایس پی گوجرانوالہ کے عہدے پر تعینات تھے تو روزانہ صبح 9 بجے سے رات 11 بجے تک عوام کے مسائل خود سنتے تھے۔ ان کے دفتر کے باہر لوگوں کا ہجوم دن بھر موجود رہتا تھا۔
محبوب اسلم للہ کے مطابق ایک دن ان کے سینئر افسر نے انہیں بلا کر شکوہ کیا کہ تمہارے دفتر کے باہر ہزاروں لوگ کھڑے ہوتے ہیں جبکہ میرے دفتر کے سامنے چند ہی افراد نظر آتے ہیں، جس کے بعد چند ہی دنوں میں ان کا تبادلہ فیصل آباد کر دیا گیا۔
فیصل آباد میں تعیناتی کے دوران انہوں نے ایک ایس ایچ او کو بدعنوان پایا جو کھلے عام رشوت وصول کر رہا تھا۔ محبوب اسلم للہ نے اس کے خلاف کارروائی کی اور مقدمہ درج کروایا، مگر بعد ازاں معلوم ہوا کہ مذکورہ افسر کے حکمران جماعت میں مضبوط روابط ہیں۔ نتیجتاً کچھ ہی دن بعد انہیں فیصل آباد سے براہِ راست کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں وہی افسر آئی جی تعینات تھا جو انہیں ناپسند کرتا تھا۔ پہلی ملاقات میں ہی اس افسر نے طنزیہ انداز میں پوچھا کہ کوہلو جانا پسند کرو گے یا ڈیرہ بگٹی؟ محبوب اسلم للہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے صاف جواب دیا کہ جہاں بھی حکم ہوگا، وہ اپنی ڈیوٹی انجام دیں گے۔
بلوچستان میں ملازمت کے دوران اللہ نے انہیں کرنل ندیم جیسا مخلص دوست عطا کیا، جو بعد میں رشتہ دار بھی بن گیا، کیونکہ محبوب اسلم للہ نے اپنی بڑی بیٹی کا رشتہ ان کے بیٹے سے طے کیا۔
ایک سوال کے جواب میں محبوب اسلم للہ نے بتایا کہ سینئر وکیل نعیم بخاری ان کے لیے نہایت محترم ہیں، وہ انہیں محبت سے “ابا” کہتے ہیں جبکہ نعیم بخاری انہیں “پتر” کہہ کر پکارتے ہیں۔ بعض لوگوں کو اس رشتے پر اعتراض ہوتا ہے، مگر ان کے نزدیک زندگی اپنی مرضی اور اصولوں کے مطابق گزارنی چاہیے۔
پوڈکاسٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں درجنوں یتیم بچوں کی کفالت کی توفیق دی ہے۔ اس نیک کام کی بنیاد ان کی اہلیہ صوفیہ کے والد نے رکھی تھی، جو ایک بڑے زمیندار تھے۔ صوفیہ ان کی اکلوتی بیٹی تھیں، اور آج جو فلاحی کام جاری ہے وہ دراصل اسی سلسلے کی توسیع ہے۔ محبوب اسلم للہ کے مطابق، اللہ کے فضل سے انہیں کبھی مالی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور وہ اس نیکی کے سفر کو جاری رکھنے پر شکر گزار ہیں۔
