لالچ نے جان لے لی،سہیلی کے ہاتھوں لیڈی ڈاکٹر وردہ کا قتل بے نقاب

ایبٹ آباد پولیس کی بروقت اور پیشہ ورانہ کارروائی سے لیڈی ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔ 4 دسمبر رات 8:45 پر ڈاکٹر وردہ کی گمشدگی کی رپورٹ ان کے والد نے تھانہ کینٹ میں درج کرائی، جس کے بعد پولیس نے فوری تفتیش شروع کی۔
تحقیقات میں معلوم ہوا کہ 2023 میں ڈاکٹر وردہ نے 67 تولہ سونا اپنی سہیلی ردہ کے پاس امانت رکھا تھا۔ سونا واپس لینے کے تنازع پر دونوں کے درمیان تلخی بڑھی اور جرگہ بھی ہوا۔
4 دسمبر 2025 کو ملزمہ ردہ نے سونا واپس کرنے کا بہانہ بنا کر ڈاکٹر وردہ کو ڈی ایچ کیو سے گاڑی میں بٹھایا اور انہیں رحمن اسٹریٹ، جدون پلازہ میں اپنے زیر تعمیر گھر میں چھوڑ دیا، جہاں شمعریز، پرویز اور ایک نامعلوم شخص پہلے سے موجود تھے۔
پولیس کے مطابق ردہ، ندیم زیب کی منصوبہ بندی کے مطابق ڈاکٹر وردہ کو ملزمان کے حوالے کرکے گھر واپس چلی گئی۔ سی سی ٹی وی اور سی ڈی آر کے ذریعے اصل حقائق سامنے آئے اور کارروائی کرتے ہوئے ندیم زیب، ردہ جدون اور پرویز کو گرفتار کرلیا گیا، جبکہ مرکزی ملزم شمعریز تاحال مفرور ہے۔
گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا کہ ڈاکٹر وردہ کو اغواء اور قتل کرنے کے بعد ان کی لاش لڑی بنوٹہ جنگل میں دفن کردی گئی۔ پرویز کی نشاندہی پر پولیس نے نعش برآمد کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دی۔
پولیس نے اب تک 100 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے، 35 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی، استعمال ہونے والی گاڑیاں، سونے سے متعلق اسٹامپ پیپر اور چیک قبضے میں لے لیے۔
ڈی پی او ایبٹ آباد کا کہنا ہے کہ ظلم کرنے والے قانون سے نہیں بچ سکتے اور متاثرہ خاندان کو ہر صورت انصاف دلایا جائے گا۔
