ڈی ایچ اے لاہور میں دو امیرزادوں کی گاڑی میں مستیاں ایک فوڈ پانڈا رائیڈر کی زندگی نگل گئیں

میں (محمد حارث) تمام سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کرتا ہوں کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔
تصویر میں موجود زین رشید، میری والدہ کے چچا زاد بھائی کا بیٹا، ایک محنتی نوجوان تھا جو لاہور ڈی ایچ اے فیز 6 میں فوڈ پانڈا رائیڈر کے طور پر کام کر رہا تھا۔ 31 جولائی صبح 5 بجے دو لڑکوں نے گاڑی (AVF-837) زگ زیگ انداز میں چلاتے ہوئے اسے پیچھے سے ٹکر ماری۔ زین بائیک سمیت گاڑی میں پھنس کر تقریباً 300 میٹر تک گھسیٹتا رہا، اور موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔
ڈرائیورز موقع پر گرفتار ہوئے، ان کے پاس نہ لائسنس تھا نہ شناختی کارڈ۔ تحقیق سے پتا چلا کہ وہ بااثر گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، اور گرفتاری کے باوجود بےفکری سے ہنس رہے تھے۔
ایف آئی آر تو درج ہو گئی، مگر خدشہ ہے کہ انجام “دیت” پر ہو گا۔ افسوسناک حقیقت یہی ہے کہ اس ملک میں غریب کی جان، امیروں کی گاڑیوں کے نیچے آ کر خاموش ہو جاتی ہے۔
زین تو چلا گیا، اب آواز ہماری ہے۔ انصاف کے لیے بولیے۔ سوشل میڈیا پر آواز اٹھائیے۔ 🙏