pakistan

ایک شادی، ایک سوچ… اور باپ کی آنکھیں کھول دینے والا جواب

ایک پاکستانی نوجوان نے یورپ میں قیام کے دوران ایک غیر ملکی لڑکی سے شادی کر لی۔ شادی کے بعد اس نے گھر فون کیا اور اپنے والد کو بتایا کہ اس نے یورپی لڑکی سے نکاح کر لیا ہے۔ یہ سن کر والد کو سخت غصہ آیا اور انہوں نے بیٹے سے شکوہ کیا کہ اس نے ایک غیر مسلم لڑکی سے شادی کیسے کر لی۔

بیٹے نے والد کو تسلی دیتے ہوئے بتایا کہ اس کی اہلیہ اسلام قبول کر چکی ہے اور وہ اگلے ہفتے اسے ساتھ لے کر پاکستان آ رہا ہے، اس لیے وہ ناراض نہ ہوں۔

چند دن بعد میاں بیوی پاکستان پہنچ گئے۔ گھر آتے ہی غیر ملکی بہو نے دیکھا کہ اس کے سسر عمر رسیدہ اور کمزور ہیں۔ اس نے خاموشی سے ان کی خدمت شروع کر دی۔ صاف ستھرے کپڑے، وقت پر ناشتہ، جوس، ذاتی صفائی کا خیال، بالوں اور داڑھی کی دیکھ بھال—ہر معاملے میں وہ اپنے سسر کی دل سے خدمت کرنے لگی۔

کچھ دن گزرنے کے بعد بیٹے نے ایک دن والد سے پوچھا:
“بابا، آپ کو اس غیر ملکی بہو سے کوئی شکایت تو نہیں؟”

والد نے گہری سانس لی اور کہا:
“بیٹا، سچ کہوں تو اس گھر میں اگر کسی کے رویے پر سوال اٹھتا ہے تو وہ تمہاری ماں ہے، یہ لڑکی نہیں۔”

یہ جواب صرف ایک باپ کی بات نہیں تھا، بلکہ کردار اور انسانیت کی وہ پہچان تھی جو رنگ، نسل اور قومیت سے کہیں آگے ہوتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *