pakistan

ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے — ٹرمپ کی ساری چالیں ناکام ہو گئیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر حملے کا حکم دینے کے بعد واشنگٹن میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔ سینیٹ میں ڈیموکریٹ رہنما چک شمر سمیت کئی سینیٹرز نے اس اچانک فیصلے پر صدر سے فوری وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔

چک شمر نے اپنے بیان میں کہا کہ صدر نے بغیر پارلیمانی منظوری کے ایران پر کارروائی کی، جس کی انہیں تفصیلی وضاحت دینی چاہیے۔ ان کے مطابق، امریکی صدر کو یہ بتانا ہوگا کہ اس فیصلے کے پیچھے کیا حکمت عملی ہے، اس کے مقاصد کیا ہیں، اور امریکی شہریوں کی سلامتی پر اس کے کیا اثرات ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی صدر کو اتنا بڑا قدم اکیلے نہیں اٹھانا چاہیے، خاص طور پر جب ایسی کارروائیاں ممکنہ خطرات کو جنم دے سکتی ہوں۔ ہمیں اس حوالے سے جنگی اختیارات سے متعلق قانون (وار پاورز ایکٹ) پر سختی سے عملدرآمد کروانا ہوگا۔

ادھر، دیگر ڈیموکریٹ سینیٹرز جیسے کہ جین شاہین اور جیک ریڈ نے بھی خطے میں بڑھتی کشیدگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے تحمل اور سفارتی طریقہ کار اپنانے پر زور دیا ہے۔

سینیٹر جین شاہین نے کہا کہ امریکا کو ایران کے ساتھ کسی ممکنہ جنگ میں جلد بازی سے گریز کرنا چاہیے، جبکہ جیک ریڈ نے اس وقت کو خطے کے لیے ایک نازک لمحہ قرار دیا اور خبردار کیا کہ ایسے اقدامات پورے مشرق وسطیٰ کو عدم استحکام کا شکار بنا سکتے ہیں۔

ڈیموکریٹ رہنما برنی سینڈرز نے بھی اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں جنگ کا اعلان کرنے کا اختیار صرف کانگریس کو حاصل ہے، اور صدر ٹرمپ کی یہ حرکت آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

کانگریس کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے صدر کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ یہ قدم واضح طور پر مواخذے کے قابل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے پیچھے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا مقصد نظر آتا ہے، جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔

ایک اور رکنِ کانگریس شون کاسٹن نے کہا کہ صدر کو کسی ایسے ملک پر حملے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے جس سے فوری خطرہ درپیش نہ ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ کانگریس کو یکطرفہ حملوں کو روکنے کے لیے وار پاورز ایکٹ کو مؤثر بنانا ہوگا۔

ڈیموکریٹس کا متفقہ مؤقف ہے کہ جنگ چھیڑنا تو آسان ہے، لیکن اس کو ختم کرنا انتہائی پیچیدہ مرحلہ ہوتا ہے، اس لیے موجودہ صورتحال میں صبر، حکمت اور امن کی راہ اپنانا ہی بہتر ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *