کراچی کے دس سالہ سفیان اور مانسہرہ

کراچی کا 10 سالہ پیارا سفیان اپنی ماں کے ساتھ چھٹیاں منانے مانسہرہ گیا تھا۔ دو دن پہلے، ایک پڑوسی اُسے کھیلنے کے بہانے ساتھ لے گیا، لیکن وہ گھر سے ہنستے ہوئے نکلنے والا بچہ پھر واپس نہ آ سکا۔
چوبیس گھنٹے بعد، سفیان کی بے جان لاش ملی، جس پر ظلم کی انتہا کی گئی تھی۔ ماں پر غم کا ایسا پہاڑ ٹوٹا کہ وہ دیواروں سے سر ٹکراتی رہی، اور باپ جس نے بیٹے کو خوشی سے چھٹیاں گزارنے بھیجا تھا، اسی کا جنازہ پڑھنے آیا۔ پولیس نے قاتل کی تلاش کی اور بالآخر نجیب اللہ نامی شخص نے سفیان کے قتل کا اعتراف کیا۔
سوچیں، ایک معصوم بچے نے کس کرب کا سامنا کیا ہوگا، کیسے اس نے ماں کو پکارا ہوگا، اللہ سے مدد مانگی ہوگی۔ یہ ظلم کسی طور بھی قابلِ قبول نہیں، نہ ہی ظالم کسی رعایت کا حق دار ہے۔
ظلم کرنے والے کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے، تاکہ معاشرے میں ایسے مجرم عبرت بن جائیں اور کوئی اور اس جرم کی ہمت نہ کر سکے۔
اللہ تعالیٰ سفیان کے والدین اور اہل خانہ کو صبر دے، اور ہم سب کے بچوں کی حفاظت فرمائے۔
آمین