دو ماہ بعد ہونی تھی شادی، کورنگی نمبر 2 میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے نوجوان جان کی بازی ہار گیا – جانیں وہ کون تھا؟

کراچی کے علاقے کورنگی نمبر 2 میں واقع جیولری کی معروف مارکیٹ میں دن دہاڑے سنگین واردات پیش آئی، جب جدید اسلحے سے لیس آٹھ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے بھرے بازار میں تین جیولرز کی دکانوں کو نشانہ بنایا۔ ملزمان نقاب اور کیپ پہنے مارکیٹ میں داخل ہوئے اور لوڈشیڈنگ کے باعث بند سی سی ٹی وی کیمروں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فریال زرگر، العزیز جیولرز اور کرن جیولرز سے بڑی مقدار میں سونا لوٹ کر با آسانی فرار ہو گئے۔
واردات کے دوران جیسے ہی دکاندار عبدالمتین نے مزاحمت کی، ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کی زد میں آ کر ایک خاتون راہگیر زخمی ہوئی جبکہ عبدالمتین کو تین گولیاں لگیں۔ زخمی عبدالمتین کو فوری طور پر جناح اسپتال اور بعد ازاں نجی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔ عبدالمتین، مارکیٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالمقیم کے صاحبزادے تھے اور ان کی شادی صرف دو ماہ بعد ہونے والی تھی، جس نے اس سانحے کو اور بھی دلخراش بنا دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق واردات اس وقت ہوئی جب مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں معمول پر آ رہی تھیں۔ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سی سی ٹی وی کیمرے بند ہونے سے ملزمان کو کھل کر کارروائی کرنے کا موقع ملا۔ پولیس کے مطابق دکانوں سے لوٹے گئے سونے کی مالیت کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی کوششیں جاری ہیں۔ فوٹیجز میں تین موٹر سائیکلوں پر پانچ مسلح ملزمان کو فرار ہوتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ اطلاعات کے مطابق ملزمان اپنے زخمی ساتھی کو بھی ساتھ لے کر فرار ہوئے ہیں۔
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔ مشتعل دکانداروں اور شہریوں نے سڑکیں بلاک کر کے ٹائر جلائے اور ٹریفک معطل کر دی۔ مظاہرین نے کہا کہ شہر میں ڈاکو بے خوف گھوم رہے ہیں جبکہ پولیس بے بس نظر آ رہی ہے۔ دکانداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صرافہ بازاروں میں سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات کیے جائیں اور پولیس کا مستقل گشت یقینی بنایا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کی وارداتوں کا سدباب کیا جا سکے۔
دریں اثناء کورنگی صرافہ بازار میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے عبدالمتین کی نماز جنازہ مرکزی شاہراہ پر ادا کی گئی، جس میں اہلِ علاقہ، دکانداروں اور عزیز و اقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور عبدالمتین کی جلد ہونے والی شادی کا ذکر ہر زبان پر تھا، جس نے اس المیے کی شدت کو مزید بڑھا دیا۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔