ببلو کے ملک اور امریکہ کے درمیان 6000 کلومیٹر کا فاصلہ تھا۔امریکہ اکثر انکو دھمکیاں دیتا رہتا

ببلو کے ملک اور امریکہ درمیان 6000 کلومیٹر فاصلہ ہے ، امریکہ ببلو کو ہر وقت دھمکیاں دیتا تھا ۔
اک دن ببلو کی سٹک گئی ۔ اس نے امریکہ کو جواب دینے کا فیصلہ کیا اور امریکی صہیونی دباؤ کے باوجود نیوکلئیر بنا ڈالا امریکہ کو ببلو پر غصہ آیا امریکہ نے پھر سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں ۔۔ اس بار ببلو کو معاملہ سمجھ آگیا ببلو نے امریکہ تک پہنچنے والے میزائل بنا ڈالے اور امریکہ کو دھمکی دی ببلو کا میزائل آرہا ہے آئندہ ادھر نا دیکھنا۔ امریکہ کو پریشانی لاحق ہوئی اپنے حواریوں سے کہا ببلو کو سمجھاو لیکن ببلو نے کسی کی اک نا سنی اور خود امریکہ کو ہی نیوکلئیر کی دھمکی دے ڈالی۔ امریکہ بولا ببلو تمھارا نیوکلئیر بٹن میرے مقابل پدی سا ہے لیکن ببلو نےڈرنے کی بجاے بولا پدی سا ہے تو کیا ہوا تمھاری پھٹنی تو تب ہے جب پہلے بٹن میں دباؤں گا ، ببلو کی بات ٹرمپ کے پلے پڑ گئی۔ اس نے پیارے ببلو سے سمجھوتے کا فیصلہ کیا
تاریخ گواہ ہے پھر یہی ٹرمپ خود چل کر ببلو کے دروازے پر پہنچا اس سے بات چیت کرکے صلح کرلی کہ ببلو آئندہ عظیم امریکہ کی بعزتی نا کرنا ہماری آج سے براہ راست دشمنی ختم۔ اب امریکہ ببلو کو نہیں دھمکاتا
کیونکہ ببلو غیرت مند ہے اور غیرت مند اپنے عزم پر ڈٹ جاتے ہیں اور مشکل وقت میں بھی کبھی نہیں گھبراتے۔
اس کہانی سے سبق ملتا ہے کہ طاقت کے آگے لیٹ جانے کی بجاے جہدوجہد کے ساتھ اپنے عزم پر ڈٹ جاؤ۔